ر اور غیرملکی ماہرین پرمشتمل ایک ٹیم نے فراعینِ مصر کے مقبروں کے رازوں سے پردہ اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔مصر،فرانس، کینیڈا اور جاپان سے تعلق رکھنے والے ماہرینِ تعمیرات اور سائنسدان تحقیق کیلئے جدید ترین انفراریڈ شعاعوں اور جدیدنقشوں کی مدد سے غزہ اور جنوبی قاہرہ کے 2 دو اہراموں پر تحقیق کریں گے۔
مصر کے وزیرِ نوادرات ممدوح الدمتی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محققین کی یہ سپیشل ٹیم اہراموں میں چھپے رازوں سے پردہ اٹھائے گی جبکہ اہراموں کے اندرموجود خفیہ کمروں کابھی جائزہ لے گی۔ ماہرین کی ٹیم اپنی تحقیق کے دوران اہراموں کو نقصان پہنچانے سے گریز کرے گی اور توڑ پھوڑ کرنے والی کوئی ٹیکنالوجی استعمال نہیں کی جائے گی جبکہ یہ پروجیکٹ 2016 کے اختتام تک جاری رہے گاجس کے دوران یہ پتالگایا جائے گا کہ اتنے بڑے اہرام کس طرح بنائے گئے تھے۔
اس موقع پر ماہرین کا کہنا تھا کہ تحقیق کو ’سکین پائیرامڈ‘ کانام دیا گیا ہے جو فراعین کے مقبروں کے رازوں سے پردہ اٹھانے میں ایک اہم سنگِ میل ہوگا۔پہلے بھی بہت بار اہرامِ مصر کے رازوں سے پردہ اٹھانے کیلئے تحقیقات شروع کی
گئیں لیکن ان میں سے کوئی بھی اپنے منطقی انجام تک نہ پہنچ سکی اس لیے اس بار ماہرین کو پختہ ارادوں کے ساتھ میدان میں آنا ہوگا۔
ایچ آئی پی انسٹیٹیوٹ پیرس کے بانی مہدی طیب نے کہا ہے کہ یہ تحقیق اہرامِ مصر کے اندر چھپے رازوں سے پردہ اٹھانے میں مددگار ثابت ہوگی۔انہوں نے بتایا کہ ایسی ہی ایک کوشش 30 سال قبل بھی کی گئی تھی جو کہ ناکام رہی تھی لیکن یہ پہلا پروجیکٹ ہے جس میں اہراموں کے اندر جھانکنے کیلئے ’Cutting edge‘ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔
وزیرِ نوادرات ممدوح الدمتی کا کہنا تھا کہ ’ Infra-red and moun‘ ٹیکنالوجی کے ذریعے چار اہراموں کی جانچ کی جائے گی اور یہ ٹیکنالوجی فرعون ٹوٹنخامون کے مقبرے میں ممکنہ طور پر چھپے ہوئے چیمبر کا بھی پتا لگانے کے کام آئے گی جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس میں خوبصورت ملکہ نیفریتی مدفون ہیں جن کے بارے میں ماہرینِ تعمیرات کو کبھی بھی کوئی معلومات میسر نہیں آسکیں۔
واضح رہے کہ برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ماہرِ تعمیرات نکولس ریوز نے اپنی ایک حالیہ تحقیق میں ملکہ نیفریتی کے بارے میں دعویٰ کیا ہے کہ وہ جنوبی مصر میں موجود فرعون ٹوٹنخامون کے مقبرے میں دفن ہیں۔